اسلام آباد: وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نہیں بنائے گا بلکہ یہ کام وزارت خزانہ کے ٹیکس پالیسی آفس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور اٹارنی جنرل انور منصور اعوان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے صدارتی آرڈر کے خلاف اپیل کا معاملہ زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر نے صدارتی آرڈر کو چیلنج کرکے اس پر عمل درآمد نہیں کیا، جس سے قانون کی خلاف ورزی ہوئی۔ متاثرہ شہری کے وکیل کا کہنا تھا کہ صدر کے احکامات پر عمل کرنا قانونی تقاضہ ہے لیکن ایف بی آر نے تین بار قانون شکنی کی۔ اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ اگر گڈز کی کلاسیفکیشن کا معاملہ ہو تو ایف ٹی او اپیل کر سکتا ہے، تاہم کمیٹی نے اٹارنی جنرل کو مسئلے کے حل کی ہدایت کر دی۔
معاشی صورتحال پر بریفنگ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ:
• ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے۔
• حکومت نومبر کے آخر تک ابتدائی طور پر 25 کروڑ ڈالر کا پانڈا بانڈ جاری کرے گی، مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے بانڈز متوقع ہیں۔
• حکومت نے 50 کروڑ ڈالر کا یورو بانڈ ادا کر دیا ہے جبکہ اپریل 2026 میں 1.3 ارب ڈالر کی اگلی ادائیگی بھی بروقت کی جائے گی۔
بجٹ سازی میں بڑی تبدیلی
وزیر خزانہ نے کہا کہ:
• اگلے مالی سال کا بجٹ اب ایف بی آر نہیں بنائے گا۔
• ٹیکس پالیسی ایف بی آر سے نکال لی گئی ہے اور اسے وزارت خزانہ کے ٹیکس پالیسی آفس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
• ٹیکس پالیسی آفس پورے سال بجٹ پر مشاورت کرے گا۔
• وزیراعظم ایف بی آر ریفارمز اور ٹرانسفارمیشن کا خود جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر ماہانہ و ہفتہ وار رپورٹ طلب کرتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ “اب معیشت کی سمت درست ہے” اور حکومت معیشت کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ٹیکس پالیسی آفس کو جلد مکمل فعال کرے گی۔