اسلام آباد: سیکرٹری نجکاری کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ایئرلائن نے ایف بی آر کے نام پر جمع 28 ارب روپے کا ٹیکس خود استعمال کرلیا۔
سینیٹر افنان اللہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نجکاری کمیشن کے حکام نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) کی نجکاری میں پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔
حکام نے بتایا کہ قومی ایئرلائن کے 51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کیے جائیں گے جبکہ آئی ایم ایف نے نجکاری کے عمل میں سہولت فراہم کی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قومی ایئرلائن کے یورپ اور برطانیہ کے روٹس بحال ہوچکے ہیں، اور مانچسٹر کے لیے براہ راست پروازوں کی بکنگ آئندہ چار ماہ تک مکمل ہوچکی ہے۔
نجکاری کمیشن کے حکام کے مطابق، چار بڈنگ کمپنیاں قومی ایئرلائن کی ڈیو ڈیلیجنس کے عمل میں مصروف ہیں، جنہیں تمام ریکارڈ تک رسائی فراہم کر دی گئی ہے۔ اس وقت مجوزہ معاہدے کی شقوں کو حتمی شکل دینے پر کام جاری ہے، جس کے بعد باضابطہ بولی کا عمل شروع کیا جائے گا۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری دسمبر تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر ہے، اور اس بار امید ہے کہ بولی اچھی لگے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں 45 ارب روپے کے بقایاجات ختم کرنے کے مطالبے کی وجہ سے بولی دہندگان پیچھے ہٹ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڈرز سے بات چیت جاری ہے کہ ملازمین کو مخصوص مدت تک برقرار رکھا جائے۔
سیکرٹری نے مزید انکشاف کیا کہ قومی ایئرلائن نے ایف بی آر کے نام پر ٹیکس اکٹھا کیا لیکن اسے جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کرلیا، جس کی مالیت 28 ارب روپے ہے۔