اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد ٹیکس دہندگان اپنی پرتعیش زندگی اور اربوں روپے کے اثاثے رکھنے کے باوجود ٹیکس گوشواروں میں معمولی آمدن ظاہر کر رہے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ایسے درجنوں ممکنہ ٹیکس چوروں کے کیسز کی تفصیلات ایف بی آر ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر (آر ٹی اوز) کو ارسال کر دی ہیں تاکہ ان کے خلاف باضابطہ کارروائی شروع کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، ان افراد نے سوشل میڈیا پر اپنی مہنگی گاڑیاں، برانڈڈ اشیا، غیر ملکی دورے اور لگژری طرزِ زندگی نمایاں طور پر دکھائے، مگر ان کی جانب سے جمع کرائے گئے انکم ٹیکس گوشواروں میں ان کی آمدن اس کے برعکس نہایت قلیل پائی گئی۔
پرتعیش گاڑیاں، مگر ٹیکس گوشواروں میں کوئی ذکر نہیں
ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 قیمتی گاڑیاں موجود ہیں جن کی مجموعی مالیت 2.74 ارب روپے سے زائد ہے۔
ان گاڑیوں میں شامل ہیں:
• لیمبورگینی ایونٹیڈور (پیلا رنگ) – 30 کروڑ روپے
• رولز رائس فینٹم (چاندی رنگ) – 25 کروڑ روپے
• ایک اور لیمبورگینی ایونٹیڈور (کالا رنگ) – 30 کروڑ روپے
تاہم ایف بی آر کے مطابق، ان گاڑیوں میں سے کوئی بھی ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر نہیں کی گئی۔
انفلوئنسرز اور ماڈلز بھی ایف بی آر کے ریڈار پر
ایف بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور کی ایک ٹریول انفلوئنسر نے گزشتہ پانچ برسوں (2021–2025) میں 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن اپنی سالانہ آمدنی 4 لاکھ 42 ہزار سے 37 لاکھ 90 ہزار روپے کے درمیان ظاہر کی۔
اسی طرح اسلام آباد کی ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر اور ماڈل نے اب تک 13 ممالک کے غیر ملکی دورے کیے، ان کے پاس لوئی وٹون، گُچی، ڈیوَر، رولیکس اور دیگر عالمی برانڈز کی اشیا موجود ہیں، مگر ان کی ظاہر کردہ آمدن 35 لاکھ سے 54 لاکھ 90 ہزار روپے کے درمیان رہی۔
ترمیم شدہ گوشواروں میں تضادات
ایف بی آر نے ایک ڈیجیٹل سلوشن کمپنی کے سی ای او کے کیس میں بھی سنگین تضادات کی نشاندہی کی ہے۔
یہ شخص 2019 میں ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہوا اور اس کے آمدنی گوشوارے ہر سال ترمیم کے ذریعے تبدیل کیے گئے۔
مختلف برسوں کی ظاہر کردہ آمدن:
• 2019: 5 لاکھ 23 ہزار روپے → ترمیم شدہ آمدن: 34 لاکھ روپے
• 2020: 4 لاکھ 98 ہزار روپے → ترمیم شدہ آمدن: 29 لاکھ روپے
• 2022: 28 لاکھ روپے → ترمیم شدہ آمدن: 33 لاکھ 80 ہزار روپے
• 2024: صفر آمدن → ترمیم شدہ آمدن: 6 کروڑ 79 لاکھ روپے
• 2025: 13 کروڑ 14 لاکھ روپے → ترمیم شدہ آمدن: 18 کروڑ 11 لاکھ روپے
ایف بی آر کے مطابق، ٹیکس دہندہ نے ترمیم شدہ گوشواروں میں کاروباری سرمایہ، سونا، جانوروں اور دیگر اثاثوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ظاہر کیا، حالانکہ اس کے پاس کوئی زرعی زمین نہیں اور اس کا بنیادی شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے۔
ٹیکس ہدف میں کمی اور ایف بی آر کا دباؤ
ایف بی آر کی یہ کارروائی ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب ملک کا ٹیکس وصولی نظام شدید دباؤ میں ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں ایف بی آر کو 274 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے رکھا گیا ہے۔
ممکنہ کارروائی
ایف بی آر کے مطابق، ایسے تمام کیسز کے خلاف تحقیقات، اثاثہ جات کی تصدیق، اور ممکنہ قانونی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ادارہ ڈیجیٹل فٹ پرنٹس، سوشل میڈیا ڈیٹا، اور مالی لین دین کے ریکارڈ کو استعمال کرتے ہوئے ایسے مزید کیسز کی نشاندہی بھی کرے گا۔