تھوک اور پرچون فروشوں کے لیے نیا ٹیکس ضابطہ نافذ، کاروبار کا POS سسٹم سے منسلک ہونا لازمی

اسلام آباد: حکومت نے تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیا ضابطہ نافذ کر دیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق اب ایسے ہول سیلرز اور ریٹیلرز جن پر ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس کی ماہانہ کٹوتی بالترتیب ایک لاکھ روپے (ہول سیلرز) اور پانچ لاکھ روپے (ریٹیلرز) سے بڑھ جائے، انہیں اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم سے لازمی منسلک کرنا ہوگا۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار کے اندراج اور POS انضمام سے حقیقی فروخت کا درست تخمینہ لگایا جاسکے گا، جس سے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی میں اضافہ متوقع ہے۔

حکومت کی جانب سے ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82 ارب روپے کی آمدنی بطور انکم ٹیکس وصول کی۔

اس کے برعکس حکومت نے مجموعی ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے یہ تاثر دیا تھا کہ تاجر برادری نے 700 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے، جبکہ صرف تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ مالی سال میں 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا۔

ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترمیم کر کے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے انضمام (Integration) لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ ملک میں لاکھوں کی تعداد میں تاجر موجود ہیں، تاہم یہ پابندی صرف ان کاروباری افراد پر لاگو ہوگی جن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی مقررہ حد سے زیادہ ہو جائے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ترمیم سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 اور دفعات 22 اور 23 کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

Related posts

بِٹ کوائن 4 ماہ کی کم ترین سطح پر، کرپٹو مارکیٹ میں گراوٹ کا سلسلہ جاری

ایف بی آر کا انکشاف: اربوں کے اثاثے رکھنے والے افراد معمولی آمدن ظاہر کر رہے ہیں

قومی ایئرلائن نے ایف بی آر کے 28 ارب روپے خود استعمال کرلیے، سیکرٹری نجکاری کمیشن کا انکشاف