لاہور ہائیکورٹ نے اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔ یہ حکم جسٹس خالد اسحاق نے نازیہ عبدالغفار کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیا۔
تحریری حکم کے مطابق درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ اسپیشل ایجوکیشن نے حالیہ ٹرانسفرز ای ٹرانسفر پالیسی کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے۔ درخواست گزار کے مطابق تبادلوں کا عمل قواعد و ضوابط کے برعکس ہے، جو سرکاری پالیسی اور میرٹ کے منافی ہے۔ نازیہ عبدالغفار نے استدعا کی کہ ای ٹرانسفر پالیسی کے خلاف ہونے والے تمام تبادلوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ پنجاب حکومت کے وکیل نے اس معاملے پر متعلقہ حکام سے ہدایات لینے کے لیے مہلت طلب کی۔ جس پر عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے تاکہ آئندہ سماعت پر جواب داخل کرایا جا سکے۔
عدالت نے مزید کہا کہ جب تک معاملے کا مکمل ریکارڈ اور مؤقف سامنے نہیں آتا، کیس پر حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
قانونی ماہرین کے مطابق ای ٹرانسفر پالیسی کا مقصد محکمہ جات میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانا ہے، تاہم اگر اس پالیسی کو نظر انداز کرتے ہوئے تبادلے کیے گئے تو یہ نہ صرف ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ پالیسی پر عملدرآمد کی افادیت بھی متاثر ہوگی۔