انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ واقعات سے متعلق چار مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے سماعت کی۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو مقدمات کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا اور وکلاء کو آئندہ سماعت پر اپنے تفصیلی دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے وکیل رانا مدثر عمر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد ایک سینئر سیاستدان اور ڈاکٹر ہیں، انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر بے بنیاد مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت دستیاب شواہد اور پراسیکیوشن کے دعوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لے۔
پراسیکیوشن کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے دوران عسکری ٹاور، مغلپورہ اور دیگر مقامات پر ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کی حوصلہ افزائی کی۔ پراسیکیوشن کے مطابق ان واقعات میں عوامی اور نجی املاک کو شدید نقصان پہنچا اور امن و امان کی صورتحال بری طرح متاثر ہوئی۔
9 مئی واقعات کا پس منظر
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ ان واقعات میں مختلف شہروں میں فوجی تنصیبات، یادگاروں اور سرکاری و نجی املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ لاہور میں عسکری ٹاور، جیل روڈ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات درج ہوئے جن میں تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا۔
ان واقعات کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں اور پی ٹی آئی کی کئی مرکزی شخصیات مختلف مقدمات میں زیرِ تفتیش ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے خلاف بھی لاہور کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
عدالت کا مؤقف
انسداد دہشت گردی عدالت نے قرار دیا کہ ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ تفصیلی دلائل اور ریکارڈ کی جانچ کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے فریقین کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر اپنے دلائل مکمل کریں تاکہ ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا جا سکے۔