امیر بالاج قتل کیس: گوگی بٹ نے الزامات مسترد کر دیے، نئی جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ

امیر بالاج قتل کیس: گوگی بٹ نے الزامات مسترد کر دیے، نئی جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ

معروف شخصیت گوگی بٹ نے امیر بالاج قتل کیس میں اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کے مطابق جیو فینسنگ اور دیگر شواہد کے باوجود ان کی جائے وقوعہ پر موجودگی ثابت نہیں ہوئی۔

الزامات بے بنیاد قرار

گوگی بٹ نے کہا کہ ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود تھے، لیکن تفتیش کے دوران ایسی کوئی چیز فراہم نہیں کی گئی جس سے ان کی موجودگی ثابت ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی آئی جی عمران کشور اور آفتاب پھلروان نے ناجانے کیوں انہیں قصور وار ثابت کرنے کی کوشش کی، حالانکہ شواہد ان کے خلاف نہیں تھے۔

سابقہ مقدمات کا ذکر

گوگی بٹ نے وضاحت کی کہ ان کے خلاف 2010 کے بعد کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خلاف آخری مقدمہ ٹیپو ٹرکاں والا کے قتل کا تھا، جس میں وہ بری ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں بھی کچھ افسران نے جانبداری دکھائی، جبکہ ڈی ایس پی شکیل بٹ، ٹیپو ٹرکاں والا کے گھر کا حصہ تھے۔

امیر بالاج کے خلاف مقدمات

گوگی بٹ نے انکشاف کیا کہ خود امیر بالاج کے خلاف لاہور میں سات مقدمات درج ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے ان کے خلاف پانچ مقدمات درج کیے۔

ذاتی اور گھریلو اختلافات

انہوں نے واضح کیا کہ ان کے اور طیفی بٹ کے درمیان گھریلو معاملات کی وجہ سے کوئی رابطہ نہیں رہا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ صلح ایک اچھی چیز ہے لیکن یہ میرا اکیلے کا فیصلہ نہیں، جو فیصلہ میرے بڑے کریں گے وہی مجھے منظور ہوگا۔

نئی جے آئی ٹی کا مطالبہ

گوگی بٹ نے موجودہ جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش میرٹ پر نہیں کی گئی۔ انہوں نے حکومت اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ میرٹ پر اور غیر جانبدار تفتیش ممکن ہو سکے۔

Related posts

امیر بالاج قتل کیس کی تفتیش جے آئی ٹی سے لے کر کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے حوالے

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر صدارت اجلاس — صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ

پنجاب پولیس نے 2016 سے 2025 تک مذہبی جماعت کے پُرتشدد احتجاجوں کی تفصیلات جاری کر دیں