سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث صوبے کے 28 اضلاع میں فصلوں کو نقصان پہنچا جبکہ 3 ہزار سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ نقصانات کے درست تخمینے کے لیے صوبے بھر میں دو ہزار سے زائد سروے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو متاثرہ علاقوں میں تفصیلی جائزہ لے رہی ہیں۔
لاہور میں افتخار علی سہو کی زیرِ صدارت ایک خصوصی اجلاس ہوا جس میں کپاس، دھان، مکئی، کماد، آم کے باغات اور دیگر فصلوں پر سیلاب کے اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں زرعی ماہرین اور افسران نے نقصانات سے متعلق ابتدائی اعدادوشمار پیش کیے۔
سیکرٹری زراعت کا کہنا تھا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ کپاس کی فصل کا رقبہ بہت کم متاثر ہوا ہے تاہم دیگر اہم فصلوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں نقصان کا مکمل تخمینہ رپورٹ کی صورت میں تیار کر لیا جائے گا، جس کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف متاثرہ کسانوں کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کریں گی۔
افتخار علی سہو نے مزید کہا کہ کپاس کی بہتر دیکھ بھال اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے کاشتکاروں کو رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً دو ہزار نوجوان زرعی گریجویٹ انٹرنیز فیلڈ میں کسانوں کی مدد اور رہنمائی کے لیے سرگرم عمل ہو چکے ہیں، تاکہ موجودہ حالات میں کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔
اجلاس کے بعد سیکرٹری زراعت پنجاب نے ماڈل ایگریکلچر مال کا دورہ بھی کیا اور وہاں جاری آپریشنل سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ زرعی یونیورسٹیز کی فیکلٹی، طلبا، انٹرنیز، ترقی پسند کاشتکاروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ماڈل ایگریکلچر مال کے تعارفی دورے کرائے جائیں تاکہ جدید زرعی رجحانات اور سہولیات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔