لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے میں جنگلات اور ماحولیات کے تمام نظام کو کرپشن فری بنانے کے لیے بڑا اور تاریخی قدم اٹھا لیا ہے۔ 10 سال بعد انگریز دور کے بنائے گئے فارسٹ ایکٹ میں تبدیلی کر دی گئی ہے جبکہ ماحولیات کے تحفظ کے ادارے (ای پی اے) میں کاغذی کارروائی کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کے مطابق ای پی اے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ڈیجیٹل نظام کے تحت کام کرنے والا صوبے کا پہلا سرکاری محکمہ بن گیا ہے۔ نئے نظام کے تحت ہر دستاویز پر مخصوص حوالہ نمبر اور کیو آر کوڈ ہوگا، جس کے ذریعے چند سیکنڈز میں تصدیق ممکن ہو سکے گی۔
ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ہر فیصلے کی مکمل پڑتال کی جا سکے گی، جس میں فیصلوں کی وجوہات، سفارشات اور منظوری سمیت تمام ریکارڈ کم سے کم وقت میں دستیاب ہوگا۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ ماحولیات سے متعلق تمام محکمے جدید ڈیجیٹل نظام کے بغیر نہ کوئی حکم جاری کریں گے اور نہ ہی کسی قسم کی منظوری دیں گے۔
پنجاب حکومت نے ڈیجیٹل نظام ای فوس (e-FOAS) کے علاوہ کسی بھی ذریعے سے حکم، منظوری یا انتظامی فیصلہ جاری کرنے پر سخت تادیبی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عمران حامد شیخ نے باضابطہ حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق امپورٹ لائسنس کا اجرا، لیبارٹری سرٹیفکیشن، پروٹیکشن آرڈرز اور سرکاری سفارشات صرف اور صرف e-FOAS ڈیجیٹل نظام کے ذریعے جاری کی جائیں گی۔ ڈیجیٹل نظام سے ہٹ کر جاری ہونے والا کوئی بھی حکم، تصدیق یا منظوری قانونی اور درست تصور نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ انسانی مداخلت کے خاتمے سے جعلسازی اور غیرقانونی اجازت ناموں کا مکمل خاتمہ ممکن ہوگا۔ انہوں نے اس نظام کے نفاذ پر اپنی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ماحول کے تحفظ کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خاتمے کو بھی یقینی بنا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جدید ڈیجیٹل نظام سے شفافیت، رفتار اور اعتماد میں اضافہ ہوگا اور پنجاب میں ماحولیاتی نظام کو عالمی معیار کے مطابق استوار کیا جا سکے گا۔