لاہور میں غیر قانونی طور پر شیر رکھنے کا انکشاف، وائلڈ لائف کی بروقت کارروائی

لاہور میں غیر قانونی طور پر شیر رکھنے کا انکشاف، وائلڈ لائف کی بروقت کارروائی، ایک شخص گرفتار، شیر بازیاب لاہور کے علاقے شاہ دی کھوئی میں غیر قانونی طور پر شیر رکھنے کا سنگین واقعہ منظر عام پر آ گیا۔

محکمہ وائلڈ لائف کی بروقت اور مؤثر کارروائی کے نتیجے میں بلا لائسنس شیر رکھنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ شیر کو زندہ حالت میں تحویل میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور ان کا علاج جاری ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جنگلی جانوروں کو غیر قانونی طور پر رکھنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے۔محکمہ وائلڈ لائف نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ حکام کے مطابق، بغیر لائسنس اور حفاظتی اقدامات کے شیر رکھنا ایک ناقابلِ ضمانت جرم ہے، جس کی سزا سات سال قید اور پچاس لاکھ روپے جرمانہ مقرر ہے۔نئے وائلڈ لائف قوانین کے تحت جنگلی جانور رکھنے کے لیے باقاعدہ اجازت نامہ، مخصوص سائز کا پنجرہ، اور ایس او پیز کی مکمل پاسداری لازمی قرار دی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے مشن کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر وائلڈ لائف قوانین پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے۔محکمہ وائلڈ لائف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے علم میں ہو کہ کوئی شخص شیر یا کوئی اور جنگلی جانور غیر قانونی طور پر رکھ رہا ہے تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1107 پر اطلاع دیں۔سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ جنگلی جانور رکھنے والوں کو تمام قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے، بصورت دیگر سخت کارروائی اور سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔محکمہ وائلڈ لائف نے واضح کیا ہے کہ بلالائسنس جانور رکھنے والوں کو ہرگز رعایت نہیں دی جائے گی اور قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ انسانی جانوں اور جنگلی حیات دونوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

Related posts

کاؤنٹر نارکوٹکس فورس پنجاب کی چار ماہ میں بڑی کامیابیاں، 14 ٹن منشیات ضبط — مشترکہ پریس بریفنگ

کراچی: ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں، شہریوں کو غلط چالان موصول ہونے لگے، شدید پریشانی میں مبتلا

پنجاب حکومت کا اہم فیصلہ: ہارٹیکلچر اتھارٹی ایکٹ 2025 کے تحت ڈائریکٹر جنرلز اب مینجنگ ڈائریکٹر کہلائیں گے