والدین کے اسمارٹ فونز کے استعمال سے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ تحقیق کے نتائج جانیں

والدین کی جانب سے اسمارٹ فونز پر گزارے جانے والا وقت براہ راست بچوں کی آن لائن مواد دیکھنے کی ترجیحات پر اثرانداز ہوتا ہے۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر والدین چاہتے ہیں کہ بچے اسکرینوں کے سامنے کم وقت گزاریں تو انہیں خود اسمارٹ فونز کے استعمال کو کم از کم کرنا ہوگا۔

اس تحقیق میں 10 ہزار سے زائد 12 سے 13 سال کی عمر کے بچوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں مشاہدہ کیا گیا کہ جب  والدین بچوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت کے دوران اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو اس سے بچوں کے اندر اسکرینوں کے سامنے وقت گزارنے کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جب بچے اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں تو ان کی جانب سے نامناسب مواد کو دیکھے جانے کا امکان بھی بڑھتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جو والدین اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کے بچوں میں نامناسب آن لائن مواد دیکھے جانے کا خطرہ 11 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگر بچوں کی جانب سے اسمارٹ فونز کا استعمال سونے کے کمرے میں کیا جائے تو 44 فیصد امکان ہوتا ہے کہ بچے نامناسب مواد تک پہنچ جائے۔

اسی طرح اگر گھر والوں کے کھانے کے وقت کے دوران والدین فونز میں مصروف رہتے ہیں تو بچوں میں نامناسب مواد تک رسائی کا امکان 19 سے 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق سونے کے کمرے میں اسمارٹ فونز کے استعمال سے بچوں کی آن لائن ترجیحات پر سب سے زیادہ مضبوط اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب بچوں کو بلا روک ٹوک اسکرینوں تک رسائی حاصل ہو اور وہ سونے کے کمرے میں ایسا کریں تو نامناسب مواد تک رسائی کا امکان یا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل BMC Pediatrics میں شائع ہوئے۔

Related posts

پاکستان دنیا میں ذیابیطس کی بلند ترین شرح والے ممالک میں پہلے نمبر پر، صورتحال ’انتہائی تشویشناک‘ قرار

اسلام آباد: قومی ادارہ صحت کی اسموگ سے متعلق ایڈوائزری جاری — شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت

صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے جنت کی عیادت کی، انصاف کی یقین دہانی کرائی