کی بورڈ ایک عام مگر ناگزیر آلہ ہے جو تقریباً ہر گھر اور دفتر میں روزانہ استعمال ہوتا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اس عام سی چیز میں کئی دلچسپ راز چھپے ہوئے ہیں؟ آئیے جانتے ہیں ان میں سے چند کے بارے میں۔
کی بورڈ کے ’پیر‘ (Keyboard Feet)
اگر آپ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کا کی بورڈ استعمال کرتے ہیں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ اس کے نیچے دائیں اور بائیں جانب چھوٹے سے پیر یا اسٹینڈ ہوتے ہیں۔
ان کا مقصد کی بورڈ کو ہلکا سا اوپر اٹھانا ہوتا ہے تاکہ ٹائپنگ میں آسانی ہو، لیکن ماہرین کے مطابق ان کا استعمال ہر کسی کے لیے موزوں نہیں۔
جو لوگ کی بورڈ دیکھ کر ٹائپ کرتے ہیں ان کے لیے یہ مددگار ہیں کیونکہ ان سے بٹن زیادہ واضح نظر آتے ہیں۔
لیکن جو لوگ کی بورڈ دیکھے بغیر ٹائپ کرتے ہیں ان کے لیے یہ کلائی کے زاویے کو غیر فطری بنا دیتے ہیں جس سے کلائی یا کہنی میں دباؤ اور تکلیف ہو سکتی ہے۔
F اور J کیز پر لکیریں کیوں ہوتی ہیں؟
کیا آپ نے غور کیا کہ کی بورڈ پر صرف F اور J کیز پر چھوٹی سی ابھری ہوئی لکیر بنی ہوتی ہے؟
ان لکیروں کو Homing Bars کہا جاتا ہے۔
ان کا مقصد ہے کہ صارف کی بورڈ کو دیکھے بغیر ٹائپنگ کر سکے۔
بائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی F پر اور دائیں ہاتھ کی J پر رکھی جاتی ہے۔
ان لکیروں کی مدد سے دماغ کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ انگلیاں درست جگہ پر ہیں اور باقی حروف کہاں واقع ہیں — یوں ٹائپنگ تیز اور درست ہوتی ہے۔
شفٹ (Shift) بٹن کی دلچسپ تاریخ
کی بورڈ کا شفٹ بٹن بھی روزانہ استعمال ہوتا ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کا تعلق پرانے ٹائپ رائٹرز سے ہے۔
1878 میں متعارف کرائے گئے ریمِنگٹن نمبر 2 ٹائپ رائٹر میں پہلی بار شفٹ کی شامل کی گئی تھی۔
جب اسے دبایا جاتا تھا تو ٹائپ رائٹر کا کیرج (Carriage) نیچے کی جانب “شفٹ” ہو جاتا، جس سے بڑے حروف (Capital Letters) یا دیگر نشانات ٹائپ کیے جا سکتے تھے۔
اسی لیے اس کا نام Shift Key رکھا گیا — کیونکہ یہ واقعی پورے میکانزم کو شفٹ کر دیتا تھا۔
یہ چھوٹی چھوٹی تفصیلات بتاتی ہیں کہ بظاہر عام سا لگنے والا کی بورڈ دراصل سوچ سمجھ کر تیار کیا گیا ایک انجینئرنگ شاہکار ہے، جس کی ہر چیز کے پیچھے ایک منطقی اور تاریخی وجہ موجود ہے.