روس کے صدارتی محل کریملن کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کے حکم پر پہلا رد عمل سامنے آگیا۔روس کے صدارتی ترجمان دمیتری پیسکوف نے امریکی صدر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو جوہری بیان بازی کے بارے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
ترجمان کریملن نے بتایا کہ یہ بات پہلے ہی واضح ہے کہ امریکی آبدوزیں جنگی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اس معاملے پر ٹرمپ کے ساتھ لفظی بحث میں الجھنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے اور کسی بھی قسم کی جوہری کشیدگی میں اضافے کی بات نہیں کر رہے۔
ترجمان کریملن دمیتری پیسکوف نے رواں ہفتے صدر پیوٹن کی امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کا امکان ظاہر کردیا۔
انہوں نے یوکرین تنازع پر امریکی ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم قرار دیتے ہوئےکہاکہ امریکی ایلچی وٹکوف سے رابطےہمیشہ اہم اور کارآمد رہےہیں۔
یاد رہےکہ چند روز قبل صدر ٹرمپ نے امریکاکی جوہری آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سماجی رابطےکے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل میں اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا تھاکہ انہوں نے سابق روسی صدر اور روس کی سکیورٹی کونسل کے موجودہ سربراہ دمتری میدویدیف کے ’اشتعال انگیز‘ بیانات کے ردعمل میں 2 جوہری آبدوزوں کو ’مناسب علاقوں‘ میں تعینات کرنے کا حکم دیدیا تاکہ اگریہ بیانات محض الفاظ سے بڑھ کر کچھ نکلیں تو امریکا اس کے لیے تیار ہو۔