اسلام آباد: حکومت کے معاشی ترقی، مہنگائی اور روزگار کے دعوؤں کے برعکس عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان میں غربت کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں غربت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور 2025 تک یہ شرح مزید بڑھ کر 25.3 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
غربت کی شرح میں اضافہ
عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پاکستان، بولورما امگابازار کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ:
• مالی سال 2022 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی۔
• 2023 میں یہ بڑھ کر 24.8 فیصد ہوگئی۔
• 2025 میں غربت کی شرح مزید بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
آمدن اور غربت کا تعلق
رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2021 کے دوران عوام کی آمدنی میں سالانہ 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا، تاہم اس اضافے کا بڑا حصہ زرعی شعبے کے بجائے غیر زرعی آمدن سے وابستہ رہا۔
• 57 فیصد غربت میں کمی نان ایگری آمدن سے ہوئی۔
• صرف 18 فیصد کمی زرعی آمدن کی بدولت ممکن ہوئی۔
غیر رسمی شعبہ اور کم آمدن والی ملازمتیں
عالمی بینک نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی لیبر مارکیٹ میں زیادہ تر لوگ غیر محفوظ اور کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرتے ہیں:
• 95 فیصد افراد غیر رسمی شعبے میں کام کر رہے ہیں۔
• 85 فیصد لوگ کم آمدنی والے شعبوں میں ملازمت اختیار کیے ہوئے ہیں۔
غربت میں کمی اور اضافہ: تاریخی جائزہ
• 2001 سے 2015 کے دوران غربت کی شرح میں سالانہ اوسطاً 3 فیصد کمی ہوئی۔
• 2015 سے 2018 کے درمیان یہ کمی کم ہو کر صرف 1 فیصد سالانہ تک محدود رہ گئی۔
• 2020 کے بعد سے غربت دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی، اور 2022 کے بعد اس میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
شہری و دیہی آبادی کا تضاد
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 60 سے 80 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہے، تاہم سرکاری اعداد و شمار شہری آبادی کو صرف 39 فیصد ظاہر کرتے ہیں، جو کہ ایک بڑا تضاد ہے۔
نتیجہ
عالمی بینک کی اس رپورٹ نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت اور روزگار کے بحران کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق غربت پر قابو پانے کے لیے پالیسی سطح پر فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔