امریکا میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنٹ کے خلاف قتل کی عالمی سازش کا ٹرائل شروع

نیویارک: امریکا کی وفاقی عدالت میں ایک بھارتی انٹیلی جنس ایجنٹ کے خلاف پاکستان، نیپال اور امریکا میں قتل کی عالمی سازش سے متعلق مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو گیا۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے نہ صرف امریکی سرزمین پر بلکہ پاکستان اور نیپال میں بھی افراد کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

بھارتی ایجنٹ اور عالمی سازش

عدالتی دستاویزات کے مطابق 53 سالہ نکھل گپتا المعروف “نک” بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق افسر وکاش یادو کے ساتھ رابطے میں رہا اور اس نے ہتھیاروں کے بدلے کرائے کے قاتل فراہم کرنے کی ڈیل کی۔
• واٹس ایپ پیغامات میں وکاش یادو نے مبینہ طور پر خودکار رائفلز اور پستول فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور یہاں تک کہ اسلحے سے بھرے ہوائی جہاز کی کلیئرنس تک دلانے کی یقین دہانی کرائی۔
• گفتگو میں واضح طور پر کہا گیا کہ امریکا کے ساتھ ساتھ نیپال اور پاکستان میں بھی اہداف کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

ہدف: سکھ علیحدگی پسند رہنما

امریکی استغاثہ کے مطابق یہ منصوبہ بنیادی طور پر امریکا میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، جو خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما ہیں۔
سی سی-1 (بھارتی خفیہ ایجنسی کا سابق افسر) نے قتل کی سازش کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی رقم رکھی، جس میں سے 15 ہزار ڈالر نیویارک میں ادا بھی کیے گئے۔

نیپال اور پاکستان میں اہداف

عدالتی شواہد کے مطابق نیپال میں ہدف کو ٹریس کرنے کے لیے نکھل گپتا نے کرائے کے قاتلوں (جنہیں وہ “سپاہی” کہہ کر پکارتا تھا) کی تعیناتی کی۔ مئی 2023 کے پیغامات میں اس نے دعویٰ کیا کہ یہ ٹیم پہلے ہی نیپال پہنچ چکی ہے اور ہدف کی تلاش میں ہے۔ اسی نوعیت کے منصوبے پاکستان کے حوالے سے بھی بنائے گئے تھے۔

ہرپال سنگھ نجر کا قتل اور رابطہ

18 جون 2023 کو کینیڈا میں سکھ رہنما ہرپال سنگھ نجر کو قتل کیا گیا۔ نکھل گپتا نے بعد میں اپنے خفیہ رابطہ کار (جو اصل میں ڈی ای اے کا اہلکار تھا) کو بتایا کہ نجر بھی اہداف کی فہرست میں شامل تھے۔ اس کے بعد سی سی-1 نے گپتا کو حکم دیا کہ “اصل ہدف” کو اولین ترجیح دی جائے۔

گرفتاری اور حوالگی

نکھل گپتا کو 30 جون 2023 کو چیک ریپبلک میں گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں امریکا کے حوالے کیا گیا۔ وہ 14 جون کو امریکا پہنچا اور عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس پر قتل کی سازش اور قتل کی کوشش کے الزامات ہیں، جن میں سے ہر ایک پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

امریکی حکام کا ردعمل
• اٹارنی جنرل میرک بی گارلینڈ نے کہا کہ امریکا اپنے شہریوں کو خوفزدہ کرنے یا خاموش کرانے کی کسی بھی غیر ملکی کوشش کو برداشت نہیں کرے گا۔
• ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے واضح کیا کہ امریکا میں آئینی آزادیوں کو دبانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
• ڈی ای اے ایڈمنسٹریٹر این ملگرام نے چیک ریپبلک کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ یہ کیس عالمی سطح پر منظم جرائم سے نمٹنے کی ایک مثال ہے۔

پس منظر

یہ مقدمہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے خلاف بیرون ملک سکھ رہنماؤں کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات پہلے ہی زیر بحث ہیں۔ امریکی عدالت میں جاری یہ ٹرائل نہ صرف بھارت کی خفیہ سرگرمیوں پر سوال اٹھا رہا ہے بلکہ پاکستان اور نیپال کو بھی اس عالمی سازش کا حصہ بتا رہا ہے۔

Related posts

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا صحافی کے سوال پر دلچسپ جواب: ’’آپ کی ماں نے‘‘

دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل، کل دوبارہ ملاقات ہوگی

پاک افغان کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی یلغار، افغان اکاؤنٹس نے شمالی کوریا کی تصویر کو اپنا میزائل تجربہ قرار دے دیا