نیتن یاہو کی قطر سے معافی، دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں قطری اہلکار شہید

واشنگٹن: اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت پر قطر سے باضابطہ معافی مانگ لی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قیام کے دوران قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان آل ثانی کو ٹیلیفون کیا۔ اس موقع پر انہوں نے 9 ستمبر کو دوحہ پر کیے گئے فضائی حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور ہلاک ہونے والے قطری اہلکار پر گہری تعزیت پیش کی۔

ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس میں موجود تھے اور اسی دوران انہوں نے قطری وزیر اعظم کو فون کیا۔

پس منظر

9 ستمبر کو اسرائیلی فضائیہ نے دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے مرکزی دفتر کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے سمیت تنظیم کے 5 افراد شہید ہوئے جبکہ ایک قطری سکیورٹی اہلکار بھی جاں بحق ہوا۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ان کی قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ تاہم خوش قسمتی سے تمام مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ حملے کے وقت حماس کی اعلیٰ قیادت امریکا کی جانب سے پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہی تھی۔

قطر کا مؤقف

قطر نے اس حملے کو اپنی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ قطری حکام کا کہنا تھا کہ ایک غیر جانبدار ریاست ہونے کے باوجود قطر کو نشانہ بنانا خطے کے امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

تجزیہ کاروں کی رائے

ماہرین کے مطابق نیتن یاہو کی جانب سے معافی مانگنا خطے میں بڑھتی ہوئی تناؤ کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ قطر خلیجی ممالک میں امریکا اور اسرائیل کے حوالے سے ایک اہم ثالثی کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم حماس کے دفاتر کو نشانہ بنائے جانے پر تنقید اب بھی جاری ہے۔

Related posts

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا صحافی کے سوال پر دلچسپ جواب: ’’آپ کی ماں نے‘‘

دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل، کل دوبارہ ملاقات ہوگی

پاک افغان کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی یلغار، افغان اکاؤنٹس نے شمالی کوریا کی تصویر کو اپنا میزائل تجربہ قرار دے دیا