امریکا میں 30 سے زائد نیوز اداروں کا پینٹاگون کی نئی میڈیا پالیسی پر دستخط سے انکار

واشنگٹن: امریکا میں 30 سے زائد بڑے نیوز اداروں نے پینٹاگون کی نئی میڈیا پالیسی پر دستخط سے انکار کر دیا ہے۔ اس انکار کے بعد درجنوں صحافیوں نے محکمہ دفاع (ڈیفنس ڈپارٹمنٹ) میں اپنے دفاتر خالی کر دیے ہیں، جب کہ پینٹاگون کا پریس ایریا سنسان ہو گیا ہے۔

میڈیا اداروں کا مؤقف — “یہ پالیسی آزادی صحافت کے خلاف ہے”

میڈیا تنظیموں نے نئی پالیسی کو آزادیٔ صحافت اور آزادانہ رپورٹنگ کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
پینٹاگون پریس ایسوسی ایشن (PPA) نے اپنے بیان میں کہا کہ:

“یہ دن امریکی صحافت کے لیے ایک سیاہ دن ہے، نئی پابندیاں صحافیوں کی پیشہ ورانہ آزادی پر براہِ راست حملہ ہیں۔”

نیوز اداروں کا کہنا ہے کہ امریکی فوج پر رپورٹنگ کرنے سے ایسی پابندیاں صحافیوں کو خاموش نہیں کرا سکتیں۔

پینٹاگون کا مؤقف — “پالیسی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے”

پینٹاگون کے ترجمان نے میڈیا کے مؤقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ نئی میڈیا پالیسی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق، “پالیسی کا مقصد حساس معلومات کے افشا کو روکنا ہے، نہ کہ صحافت پر قدغن لگانا۔”

نئی پالیسی کی تفصیلات

پینٹاگون نے میڈیا نمائندوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ حساس مواد شائع نہ کرنے کے حوالے سے ایک حلف نامہ جمع کرائیں۔
صحافتی دباؤ کے بعد بعد میں “حلف نامے” (Oath) کی جگہ “Acknowledgement” کا لفظ شامل کیا گیا، تاہم میڈیا اداروں نے اسے صحافتی آزادی پر غیر ضروری دباؤ قرار دیا۔

امریکی نیوز اداروں کا مشترکہ ردِعمل

گزشتہ روز اے بی سی، سی بی ایس، سی این این، این بی سی اور فاکس نیوز سمیت بڑے امریکی نیٹ ورکس نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جو سی این این کمیونیکیشن کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی شیئر کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا:

“یہ نئے تقاضے صحافیوں کی صلاحیت کو محدود کر دیں گے، جس کے ذریعے وہ امریکی عوام اور دنیا کو قومی سلامتی کے اہم معاملات سے آگاہ رکھتے ہیں۔”

Related posts

پاک افغان کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی یلغار، افغان اکاؤنٹس نے شمالی کوریا کی تصویر کو اپنا میزائل تجربہ قرار دے دیا

صدر ٹرمپ کا دعویٰ: پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے

چین کے جے-16 لڑاکا طیاروں نے دو غیر ملکی جنگی طیاروں کو نشانہ بنا کر علاقے سے باہر نکال دیا