ڈھاکا: بنگلادیش میں نوبل انعام یافتہ عبوری وزیراعظم محمد یونس کی حکومت کی جانب سے نیا سیاسی چارٹر متعارف کرانے کے بعد دارالحکومت ڈھاکا میں پرتشدد جھڑپیں پھوٹ پڑیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج کیا جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ جھڑپوں کے دوران پولیس اور فوج کے اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ مشتعل ہجوم نے گاڑیوں اور احتجاجی خیموں کو نذرِ آتش کر دیا۔
⸻
سیاسی چارٹر پر اختلافات شدت اختیار کر گئے
رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت نے ”جولائی نیشنل چارٹر“ کے نام سے ایک نیا سیاسی منشور پیش کیا ہے، جس کا مقصد آئندہ عام انتخابات سے قبل سیاسی و آئینی اصلاحات کا لائحہ عمل مرتب کرنا ہے۔
چارٹر میں قانونی اصلاحات، نئی قانون سازی اور انتخابی عمل میں شفافیت کے لیے تجاویز شامل ہیں۔ تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ دستاویز عوامی خدشات اور جمہوری نمائندگی کو مؤثر طور پر حل کرنے میں ناکام ہے۔
⸻
سیاسی جماعتوں کا ردِعمل
چارٹر کی تیاری نیشنل کنسینس کمیشن نے کی ہے، جس کے مطابق اس عمل میں تمام بڑی جماعتوں کو مشاورت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ تاہم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے چارٹر پر دستخط سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی جماعت بنگلادیش نیشنل پارٹی (بی این پی) اور آٹھ اتحادی جماعتوں نے اس چارٹر پر دستخط کر دیے ہیں۔
جماعت اسلامی بنگلادیش نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا، جبکہ نئی طلبہ تنظیم نیشنل سٹیزن پارٹی نے چارٹر سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
⸻
انتخابات فروری میں متوقع
واضح رہے کہ عبوری وزیراعظم محمد یونس نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات فروری میں، رمضان سے قبل منعقد کیے جائیں گے۔ تاہم موجودہ سیاسی کشیدگی کے باعث انتخابی عمل کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔