قاہرہ: فلسطینی تنظیم حماس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد تنظیم کے سینئر رہنما خلیل الحیا کی سربراہی میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفد کا مقصد “ثالثوں، فلسطینی دھڑوں اور دیگر فریقین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی اور پیروی کرنا” ہے۔
بیان کے مطابق حماس کے مسلح ونگ نے حال ہی میں ایک مغوی کی لاش برآمد کی ہے، جسے “اگر زمینی حالات مناسب رہے” تو اتوار کے روز اسرائیلی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
تنظیم نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فریق کی جانب سے کوئی بھی “تشویش یا رکاوٹ” مغویوں کی باقیات کی تلاش کے عمل پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
حماس نے مزید بتایا کہ اسے اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ ڈیوائس کی ضرورت ہے۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ “اسرائیل کی طرف سے واپس کیے گئے 150 فلسطینیوں کی لاشوں پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں”، جسے حماس نے “انسانیت کے خلاف جنگی جرم” قرار دیا ہے۔
دوسری جانب حماس نے امریکی محکمۂ خارجہ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ گروپ غزہ میں شہریوں کے خلاف فوری حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے — واشنگٹن کے مطابق ایسا اقدام “جنگ بندی کی خلاف ورزی” تصور ہوگا۔
حماس نے امریکی الزامات کو “جھوٹا، بے بنیاد اور اسرائیلی پروپیگنڈے سے ہم آہنگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “امریکہ اسرائیل کے جرائم اور جارحیت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے اسرائیلی بیانیے کو دہرانا بند کرنا چاہیے۔”
تنظیم کا مؤقف ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی اور تمام الزامات بے بنیاد پروپیگنڈا پر مبنی ہیں۔