غزہ: فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ حماس غزہ میں شہریوں کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ “جنگ بندی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی” اور امریکی الزامات “جھوٹے، بے بنیاد اور اسرائیلی پروپیگنڈے کا حصہ” ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کی جانب سے یہ الزامات دراصل “اسرائیل کے جرائم اور جارحیت کو چھپانے کی کوشش” ہیں، اور واشنگٹن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ “اسرائیلی بیانیے کو دہرانا بند کرے”۔
حماس کے مطابق “زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں”، کیونکہ اسرائیل نے خود ایسے گروہوں کو منظم کیا اور اسلحہ فراہم کیا جنہوں نے فلسطینی شہریوں کے قتل، اغوا، امدادی قافلوں سے سامان لوٹنے اور دیگر مجرمانہ کارروائیوں میں حصہ لیا۔
تنظیم نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی میڈیا اور ویڈیوز نے خود ان جرائم کا اعتراف کیا ہے، جو اسرائیل کے “فتنہ انگیز کردار” کو بے نقاب کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کے روز بیان میں کہا تھا کہ اس کے پاس “معتبر اطلاعات” ہیں کہ فلسطینی گروپ حماس غزہ میں شہریوں کے خلاف فوری حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور ایسا کوئی بھی اقدام “جنگ بندی کی خلاف ورزی” تصور کیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، اگر حماس کی جانب سے کوئی حملہ کیا گیا تو واشنگٹن غزہ کے شہریوں کے تحفظ اور جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرے گا۔