اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان اسپین-بولدک بارڈر کراسنگ کچھ دیر قبل دوبارہ کھول دی گئی ہے، تاہم سرحد فی الحال صرف تجارتی سرگرمیوں کے لیے فعال ہے۔
ذرائع کے مطابق، عام شہریوں کی پیدل آمدورفت کی اجازت تاحال نہیں دی گئی، اور سرحد کے دونوں جانب ٹریڈ کراسنگ اور کلیئرنس کے حکام اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔ آج صرف خالی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی جبکہ افغان ڈرائیورز کے لیے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
تورخم بارڈر اور دیگر کراسنگ پوائنٹس
ذرائع نے بتایا کہ کل انہی شرائط پر تورخم بارڈر بھی کھولا جائے گا، جس سے متعلق افغان ایمبیسی اسلام آباد کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری جانب دیگر تین کراسنگ پوائنٹس غلام خان، انگور اڈہ اور خرلاچی فی الحال غیر فعال رہنے کا امکان ہے۔
پس منظر اور سیز فائر معاہدہ
یاد رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے 11 اور 12 اکتوبر کی شب پاکستانی سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے بھرپور اور شدید جواب دیا۔ اس کارروائی میں افغان طالبان اور فنتہ الخوارج کے 200 سے زائد دہشتگرد ہلاک ہوئے جبکہ پاک فوج نے متعدد چیک پوسٹیں تباہ کیں۔
افغان طالبان کی درخواست پر پاکستان نے 15 اکتوبر کو 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر پر رضامندی ظاہر کی، جس کے بعد اس میں مزید توسیع کی گئی۔ بعد ازاں 18 اکتوبر کو دوحا میں مذاکرات کا آغاز ہوا، جس کے دوران سیز فائر کے معاہدے پر اتفاق کیا گیا۔
اس پیش رفت سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی اور تجارتی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کی توقع کی جا رہی ہے۔