نئی دہلی: بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر گری راج سنگھ کے مسلمانوں سے متعلق متنازع بیان نے نیا سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔
گری راج سنگھ نے 18 اکتوبر کو بہار کے ضلع ارول میں ایک جلسے کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں “نمک حراموں کے ووٹ درکار نہیں”، جسے سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وفاقی وزیر نے اقلیتی برادری کے ووٹروں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “مسلمان بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے، حالانکہ انہیں سرکاری اسکیموں سے فائدہ پہنچا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک موقع پر ایک عالمِ دین سے بات چیت کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھانے کے باوجود انہوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔ گری راج سنگھ نے اسی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
“جو احسان نہیں مانتے، وہ نمک حرام کہلاتے ہیں، اور ہمیں ایسے ووٹ درکار نہیں۔”
بی جے پی رہنما کے اس بیان پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما مرتنجے تیواری نے کہا کہ وفاقی وزیر جان بوجھ کر مذہبی منافرت کو ہوا دے رہے ہیں۔
ان کے مطابق:
“جب بھی کسی ریاست میں انتخابات ہوتے ہیں، بی جے پی کے رہنما ہندو-مسلم کارڈ کھیلتے ہیں۔ یہ وہی لیڈر ہیں جنہوں نے پہلے کہا تھا کہ جو بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا، اسے پاکستان بھیج دیا جائے گا۔”
اسی طرح پورنیہ سے رکن پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “بی جے پی لیڈروں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ آزادی کی جدوجہد میں غدار کون تھے”۔
دوسری جانب، بی جے پی کی جانب سے تاحال اس بیان پر کوئی سرکاری وضاحت یا موقف جاری نہیں کیا گیا۔