واشنگٹن / ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ہنگری میں طے شدہ ملاقات اچانک منسوخ کر دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، امریکا اور روس کے سفارتی مذاکرات کاروں کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت میں پیدا ہونے والی تلخیوں کے باعث ملاقات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان اس ملاقات کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا، جسے مشرقی یورپ میں امریکا اور روس کے تعلقات میں بہتری کے لیے اہم قدم سمجھا جا رہا تھا۔ تاہم، حالیہ کشیدگی کے باعث ملاقات کی منسوخی نے سفارتی حلقوں میں حیرت پیدا کر دی ہے۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک الگ بیان میں کہا کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں چین کے صدر کے ساتھ اہم امور پر بات چیت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا:
“ہم چین کے ساتھ کئی معاملات پر بات کرنے جا رہے ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اس میں اچھا کام کریں گے۔”
اس کے ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر حماس کو سخت دھمکی دی اور بغیر کسی ملک کا نام لیے دعویٰ کیا کہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک حماس سے لڑنے کے لیے غزہ میں فوج بھیجنے پر تیار ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، ہنگری میں ملاقات کی منسوخی نہ صرف امریکا–روس تعلقات میں جاری تناؤ کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ یہ عالمی سفارتی منظرنامے میں بھی ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔