ڈھاکا: بنگلادیش میں حسینہ واجد حکومت مخالف مظاہروں کے دوران جبری گمشدگیوں اور مظالم کے کیس میں عدالت نے اعلیٰ فوجی افسران کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق فوجی افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے شیخ حسینہ حکومت کے دوران خفیہ حراستی مراکز قائم کیے، شہریوں کو قتل کیا اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے۔
رپورٹس کے مطابق ملزمان کو آج ضمانت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تاہم عدالت نے دلائل سننے کے بعد 15 اعلیٰ فوجی افسران کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں حراست میں لینے اور جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمے میں سینئر فوجی افسران بشمول 5 جنرلز پر باقاعدہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تمام ملزمان ماضی میں فوجی انٹیلی جنس اور ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) سے وابستہ رہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 2024 کے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ملک میں شدید بدامنی ہوئی تھی، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پرتشدد حالات کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔