واشنگٹن: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے امریکا مخالف سخت بیانات اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہِ راست مذاکرات کی پیشکش مسترد کیے جانے پر وائٹ ہاؤس نے شدید ردعمل دیا ہے۔
امریکی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ “ایران کی حکومت مشرقِ وسطیٰ میں بے شمار اموات اور تباہی کی ذمہ دار ہے، تاہم اس کے باوجود صدر ٹرمپ کی پالیسی واضح ہے — دوستی اور تعاون کا ہاتھ ہمیشہ کھلا ہے۔”
اہلکار نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے نزدیک “خطے کے امن کے لیے سب سے اہم قدم یہ ہے کہ ایران دہشت گردوں کی حمایت ختم کرے اور اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “دنیا کے سب سے بڑے دہشت گردی کے سرپرست ملک کو ایٹمی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،” اور صدر ٹرمپ ہمیشہ اس مؤقف پر قائم رہے ہیں کہ ایران کا ایٹمی پروگرام عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ اگر ایران اپنے رویے میں مثبت تبدیلی لائے تو واشنگٹن اور تہران کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ روز امریکی صدر کے بیانات کو “جھوٹ” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
انہوں نے امریکا کو “دہشت گردی کی اصل تصویر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔