ریاض: سعودی عرب میں احتساب و انسدادِ بدعنوانی اتھارٹی (نزاہہ) نے مختلف وزارتوں اور سرکاری اداروں میں کارروائی کرتے ہوئے 17 سرکاری اہلکاروں کو رشوت، اختیارات کے ناجائز استعمال اور فنڈز میں خرد برد کے الزامات میں گرفتار کر لیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں وزارتِ صنعت و معدنی وسائل، وزارتِ دفاع، بلدیاتی اداروں اور زکوٰۃ، ٹیکس و کسٹمز اتھارٹی کے اہلکار شامل ہیں۔
اتھارٹی کے مطابق وزارتِ صنعت کے ایک اہلکار نے ایک غیر ملکی سرمایہ کار کی کمپنی کو غیر قانونی کرشر لائسنس جاری کرنے کے بدلے میں 16 لاکھ سعودی ریال رشوت لی۔
ایک اور کیس میں ایک سعودی شہری کو 85 ہزار ریال رشوت وصول کرنے پر گرفتار کیا گیا، جو مجموعی طور پر 1 لاکھ 10 ہزار ریال کی طے شدہ رشوت کا حصہ تھا، تاکہ زرعی زمین کے ڈمولیشن آرڈر کو منسوخ کرایا جا سکے۔ اسی علاقے کے دو بلدیاتی اہلکاروں کو بھی اسی نوعیت کی رشوت لینے پر حراست میں لیا گیا۔
اسی طرح ایک میونسپلٹی ملازم کو ایک تجارتی ادارے کو غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے بدلے 1 لاکھ 95 ہزار ریال رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا۔
وزارتِ دفاع کے ایک افسر کو خواتین کو ملازمت دلانے کے وعدے پر رقم وصول کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جب کہ زکوٰۃ، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی کے ایک اہلکار کو ایئرپورٹ پر کسٹمز خلاف ورزیوں کے انکشاف کے بعد حراست میں لیا گیا۔
نزاہہ کے ترجمان نے کہا کہ اتھارٹی بدعنوانی کے مکمل خاتمے کے اپنے مشن پر پرعزم ہے، اور جو بھی سرکاری عہدہ ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرے گا، اسے قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا — چاہے وہ عہدے سے ریٹائر ہی کیوں نہ ہو چکا ہو