واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں کیا جائے گا، کیونکہ ایسا کرنا عرب ممالک سے کیے گئے وعدوں کے خلاف ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ
“ہمیں عربوں کی زبردست حمایت حاصل ہے، اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کو ضم کیا تو وہ امریکا کی حمایت کھو دے گا۔”
ان کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کیے گئے وعدوں پر قائم ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے مقبوضہ مغربی کنارے پر قبضے سے متعلق ایک متنازع بل منظور کیا تھا، جس پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو غزہ میں حملے سے روکا۔
“میں نے نیتن یاہو سے کہا کہ دنیا آپ کے خلاف ہے، اور اسرائیل دنیا کے مقابلے کے لیے بہت چھوٹی جگہ ہے۔”
امریکی صدر نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملہ غلط حکمتِ عملی تھی، جس نے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا اور بالآخر جنگ بندی پر آمادہ ہونا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ
“میں نے امیرِ قطر کو کہا کہ اسرائیلی حملہ ان واقعات میں سے ایک تھا جس نے ہم سب کو اکٹھا کر دیا۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ مستقبل میں غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور انہیں امید ہے کہ سعودی عرب سال کے آخر تک ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) میں شامل ہوجائے گا۔
امریکی صدر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ غور کر رہے ہیں کہ فلسطینی رہنما مروان برغوثی کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے یا نہیں۔
مروان برغوثی کون ہیں؟
فلسطینی سیاسی جماعت فتح موومنٹ کے رہنما اور مقبول سیاسی لیڈر مروان برغوثی 2003 سے اسرائیلی قید میں ہیں۔
22 سال سے قید کے باوجود وہ اب بھی فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کے سب سے زیادہ مقبول رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
غزہ جنگ بندی ڈیل کے دوران حماس کی جانب سے اسرائیل کو دی گئی قیدیوں کی فہرست میں برغوثی کا نام شامل کیا گیا تھا، اور خیال کیا جا رہا تھا کہ رہائی کے بعد وہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
تاہم عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے مروان برغوثی کا نام فہرست سے نکال دیا، جس کے بعد انہیں جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
غیرملکی ذرائع کے مطابق اس تشدد کے نتیجے میں ان کی چار پسلیاں ٹوٹ گئیں۔