استنبول: ترکیے کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اختتام پذیر ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات ایک مقامی ہوٹل میں ہوئے جن کی میزبانی ترکیہ کے اعلیٰ حکام نے کی۔
مذاکراتی نکات اور پیش رفت
ذرائع کا کہنا ہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں قطر میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے طالبان حکام کو دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک جامع پلان پیش کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے دو رکنی وفد نے مذاکرات میں شرکت کی، جبکہ افغانستان کی نمائندگی نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب نے کی، جو اپنے وفد کے ہمراہ بات چیت میں شریک ہوئے۔
پہلا دور دوحہ میں
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا۔ دوحہ مذاکرات قطر اور ترکیہ کی مشترکہ ثالثی سے منعقد ہوئے تھے، جن کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
سرحدی کشیدگی برقرار
ادھر پاک–افغان سرحدی کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے راستے مسلسل 14ویں روز بھی بند ہیں۔
ذرائع کے مطابق باب دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان بارڈر پوائنٹس پر سیکڑوں مال بردار گاڑیاں بدستور پھنسے ہوئی ہیں، جس سے تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
ثالثی کا کردار
ترکیہ اور قطر دونوں ممالک کے درمیان رابطوں اور مذاکرات کے عمل کو مستحکم اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق استنبول مذاکرات کے نتائج آئندہ ہفتوں میں خطے کی سلامتی اور بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔