واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ایک کینیڈین اشتہار میں امریکی پالیسیوں پر تنقید کے بعد ٹرمپ نے اسے “فراڈ اور دھوکے پر مبنی” قرار دیا۔
ٹرمپ کا ردعمل
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر ہفتے کے روز جاری بیان میں صدر ٹرمپ نے لکھا کہ:
“کینیڈا نے ٹیرف کے خلاف دھوکے پر مبنی اشتہار چلایا جس کا مقصد امریکی سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونا تھا۔”
ٹرمپ نے کہا کہ اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی منتخب آڈیو اور ویڈیو کلپس کو استعمال کر کے جان بوجھ کر غلط تاثر دیا گیا۔
ان کے مطابق:
“کینیڈا نے یہ اشتہار فوری ہٹانے کے بجائے کل رات دوبارہ نشر کیا، اس فراڈ پر میں 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر رہا ہوں۔”
اشتہار کی تفصیلات
رپورٹس کے مطابق، کینیڈین صوبے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ کی جانب سے امریکا میں چلائی گئی اس اشتہاری مہم پر 75 ملین کینیڈین ڈالر لاگت آئی۔
یہ اشتہار امریکی مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر کیا گیا، اور جمعہ کے روز میجر لیگ بیس بال کی ورلڈ سیریز کے گیم 1 کے دوران دوبارہ نشر ہوا۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی ایک پرانی تقریر استعمال کی گئی، جس میں وہ کہتے نظر آتے ہیں:
“ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔”
ریگن فاؤنڈیشن کے مطابق، کینیڈا نے تقریر میں ترمیم کر کے بغیر اجازت اشتہار جاری کیا۔
چین کا ردعمل اور بین الاقوامی ردِعمل
دلچسپ طور پر، چین نے بھی اسی تقریر کے کلپس شیئر کرتے ہوئے ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہا کہ “تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔”
تجارتی تعلقات میں تناؤ
امریکی میڈیا کے مطابق، سپریم کورٹ آئندہ ماہ ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف کی قانونی حیثیت پر فیصلہ سنائے گی۔
ادھر ٹرمپ نے جمعرات کو کینیڈا کے ساتھ ٹیرف سے متعلق تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا۔
اس پر کینیڈین وزیرِاعظم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا:
“امریکا جب بات چیت کے لیے آمادہ ہوگا، تب ہم بھی تیار ہیں۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس تازہ تنازعے کے بعد امریکا اور کینیڈا کے تجارتی تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف پالیسی پہلے ہی عدالت میں زیرِ غور ہے۔