تہران: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا ایران پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے، لیکن ایران کسی دباؤ یا دھمکی کے آگے نہیں جھکے گا۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں انجام دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران نے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی اور عالمی رپورٹس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن کسی دباؤ کے تحت بات نہیں کرے گا۔ ان کے مطابق، “جب تک امریکا اپنی بالادستی کی سوچ ترک نہیں کرتا اور ایران اپنی آزادی کی پالیسی پر قائم رہتا ہے، تعلقات میں بہتری ممکن نہیں، تاہم اختلافات کو سنبھالا جا سکتا ہے۔”
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ہر اختلاف کا انجام لڑائی نہیں ہونا چاہیے، اگر امریکا عزت و احترام کے ساتھ بات کرے تو ایران بھی اسی جذبے سے جواب دے گا۔ انہوں نے ماضی کے جوہری مذاکرات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ “جب امریکا نے عزت کے ساتھ بات کی، ہم نے مثبت جواب دیا، مذاکرات کیے، معاہدہ کیا اور اس پر عمل بھی کیا، مگر بعد میں امریکا نے معاہدے سے نکل کر ہمیں دھوکہ دیا۔”
انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ مذاکرات کے دوران بھی ایران پر حملے کیے گئے اور امریکا نے ان کی حمایت کی۔ عراقچی کے مطابق، “امریکا چاہتا تھا کہ ایران اپنا سارا یورینیم دے دے اور بدلے میں صرف چھ ماہ کی پابندیوں میں نرمی کی جائے، ایسا غیر منطقی مطالبہ کوئی عقل مند قبول نہیں کرے گا۔”
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ایران کو امریکا سے کبھی مثبت تجربہ نہیں ملا، تاہم اگر امریکا دیانتداری، برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرنا چاہے تو ایران سفارت کاری کو ترک نہیں کرے گا۔