نیویارک / لندن: عالمی معیشت میں سست روی اور مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے استعمال کے باعث دنیا کی بڑی کمپنیوں نے ملازمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی کا عمل تیز کر دیا ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، معروف کمپنیوں ایمیزون (Amazon)، نیسلے (Nestlé) اور یو پی ایس (UPS) سمیت متعدد اداروں نے اخراجات میں کمی اور عملے میں کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک جانب صارفین کے اعتماد میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جبکہ دوسری جانب مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکار نظام تیزی سے انسانی ملازمتوں کی جگہ لے رہے ہیں، جس سے ہزاروں ملازمین متاثر ہو رہے ہیں۔
روئٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق صرف امریکا میں رواں ماہ 25,000 سے زائد ملازمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار میں یو پی ایس کے 48,000 ملازمین شامل نہیں، جن کی برطرفی کا عمل 2025 کے آغاز سے شروع کیا جائے گا۔
ادھر یورپ میں بھی 20,000 سے زائد ملازمتوں کی کٹوتی ہو چکی ہے، جن میں سب سے بڑا حصہ نیسلے کا ہے، جس نے گزشتہ ہفتے 16,000 ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا۔
امریکی حکومت اس وقت اپنی تاریخ کے دوسرے طویل ترین شٹ ڈاؤن سے گزر رہی ہے، جس کے باعث مجموعی معاشی اعداد و شمار جاری نہیں کیے جا سکے۔
سرمایہ کاری ماہر ایڈم سرہان، چیف ایگزیکٹیو 50 پارک انویسٹمنٹس، کا کہنا ہے کہ:
“ایمیزون جیسی بڑی کمپنیوں میں ملازمتوں کی کٹوتی واضح اشارہ ہے کہ معیشت کمزور پڑ رہی ہے، مضبوط نہیں ہو رہی۔ جب معیشت ترقی کر رہی ہو تو کمپنیاں بڑے پیمانے پر ملازمین کو نہیں نکالتیں۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو 2026 تک عالمی سطح پر کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کے نتیجے میں ملازمتوں کے لاکھوں مواقع متاثر ہو سکتے ہیں۔