اسلام آباد / ریاض: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اپنا دورہءِ سعودی عرب مکمل کر لیا اور ریاض سے اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کو الوداع کہا۔
دورے کے دوران وزیرِ اعظم کی ملاقات سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان–سعودی عرب اقتصادی تعاون فریم ورک کے آغاز پر اتفاق کیا۔
یہ فریم ورک دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے اور مستقبل میں توانائی، صنعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، زراعت اور غذائی تحفظ جیسے کلیدی شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں نجی شعبے کے کردار کے فروغ، سرمایہ کاری میں اضافہ اور تجارتی تبادلے کے استحکام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ملاقات کے دوران توانائی کے شعبے میں مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے، جن میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بجلی کی ترسیل کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ریاض میں منعقدہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (FII) کی 9ویں سالانہ کانفرنس میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے “کیا انسانیت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے؟” کے موضوع پر گول میز اجلاس میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
اپنی گفتگو میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ عالمی ترقی، انسانی فلاح اور پائیدار خوشحالی کے لیے بین الاقوامی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد کے ترقیاتی ویژن اور عالمی سطح پر مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کا خواہاں ہے۔
وزیرِ اعظم نے پاکستان میں نوجوان افرادی قوت کی استعداد بڑھانے، مصنوعی ذہانت (AI) کے فروغ اور آئی ٹی سیکٹر میں ترقی کے حکومتی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
دورے کے دوران وزیرِ اعظم کی ملاقات ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے صدر و چیف ایگزیکٹیو بورگا برینڈے سے بھی ہوئی، جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔