انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں جرمنی کو اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، قحط اور بمباری سے لاعلم رہنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انقرہ میں گفتگو کے دوران صدر اردوان نے کہا کہ “اسرائیل کے پاس جوہری اور دیگر ہتھیار ہیں جن کے ذریعے وہ غزہ کے عوام کو دھمکیاں دے رہا ہے، جبکہ حماس کے پاس ایسے ہتھیار نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باوجود مغربی ممالک خاموش ہیں۔
“کیا جرمنی یہ نہیں دیکھتا؟ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، اسے روکنا ترکی، جرمنی اور دنیا کے دیگر ممالک کا انسانی فریضہ ہے۔”
اردوان نے مزید کہا کہ جرمنی کی ریڈ کراس اور ترکی کی ہلالِ احمر کو مل کر غزہ میں جاری نسل کشی اور فاقہ کشی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
ترکیہ کے صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منگل کی شام غزہ میں بمباری کی، جس میں 46 بچوں سمیت 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔
اردوان نے عالمی برادری خصوصاً یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ “غزہ کے نہتے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم” کے خلاف آواز اٹھائیں اور فوری طور پر جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔