بیروت: لبنان کے صدر جوزف عون نے ملک کے جنوبی حصے میں کسی بھی اسرائیلی دراندازی کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لیے فوج کو ہدایت جاری کر دی ہے۔
یہ اعلان اسرائیلی فورسز کی جانب سے سرحد پار کارروائی اور ایک لبنانی شہری کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سرحدی علاقے میں گھس کر ایک میونسپل کارکن کو نشانہ بنایا، جس پر بیروت کی حکومت نے شدید ردعمل دیا ہے۔
ایوانِ صدر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عون نے بریگیڈیئر جنرل روڈولف ہائکل سے ملاقات کے دوران لبنانی افواج کو واضح احکامات دیے کہ “لبنانی علاقے کے دفاع اور شہریوں کے تحفظ کے لیے جنوبی محاذ پر کسی بھی اسرائیلی دراندازی کا فوری جواب دیا جائے۔”
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب نومبر میں طے پانے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی جانب سے لبنانی سرزمین پر بمباری اور سرحدی خلاف ورزیاں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق لبنانی فوج، جو ماضی میں حزب اللہ کے برعکس براہِ راست اسرائیل سے تصادم سے گریز کرتی رہی ہے، اب ایک نئی حکمتِ عملی اپنا رہی ہے۔
صدر جوزف عون، جو خود فوج کے سابق کمانڈر رہ چکے ہیں، کے اس اعلان کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک مضبوط ریاستی مؤقف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔