کوالالمپور: بھارت اور امریکا نے دفاعی تعاون کو وسعت دینے کے لیے ایک نئے 10 سالہ فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے کو “فریم ورک فار دی یو ایس–انڈیا میجر ڈیفنس پارٹنر شپ” کا نام دیا گیا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ اور بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے درمیان کوالالمپور میں ملاقات کے بعد اس معاہدے کا اعلان کیا گیا۔
پیٹ ہیگستھ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (X) پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ “ہم آہنگی، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی تعاون” کو فروغ دے گا اور “علاقائی استحکام اور دفاعی توازن کو مضبوط کرے گا”۔
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ “یہ معاہدہ ہماری بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک ہم آہنگی کا اشارہ ہے اور شراکت داری کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ دفاع ہمارے دوطرفہ تعلقات کا ایک اہم ستون رہے گا۔”
نیا نہیں، پرانے معاہدوں کا تسلسل
ماہرین کے مطابق امریکا اور بھارت کے درمیان یہ معاہدہ دراصل کوئی نئی پیش رفت نہیں بلکہ ماضی کے دفاعی فریم ورک معاہدوں کا تسلسل ہے۔
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ایکس پر لکھا کہ “لگتا ہے امریکا ہر 10 سال بعد بھارت کے ساتھ اسی پرانے دفاعی معاہدے پر دستخط کر رہا ہے۔”
ان کے مطابق، 2005، 2015 اور اب 2025 میں یہی معاہدہ توسیع کے ساتھ دہرایا گیا ہے۔
ماضی کے دفاعی معاہدوں کی جھلک
2015 کا معاہدہ
جون 2015 میں اوباما انتظامیہ کے دور میں اُس وقت کے امریکی وزیرِ دفاع ایسٹن کارٹر نے بھارت کا دورہ کیا، جس دوران دونوں ممالک نے “فریم ورک فار دی انڈیا–یو ایس ڈیفنس ریلیشن شپ” پر دستخط کیے۔
اس معاہدے کے تحت دو منصوبوں پر کام شروع کیا گیا:
موبائل الیکٹرک ہائبرڈ پاور سورسز کی مشترکہ تیاری
بایولوجیکل خطرات کے ماحول میں کام کرنے والے فوجیوں کے لیے جدید حفاظتی لباس کی تیاری
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق یہ معاہدہ 2005 کے فریم ورک کا تسلسل تھا۔
2005 کا “نیو فریم ورک ایگریمنٹ”
اس سے قبل، 2005 میں امریکا اور بھارت نے ایک اور 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے جسے “نیو فریم ورک ایگریمنٹ” کہا گیا۔
اس کے تحت دونوں ممالک نے “دفاعی خریداری اور پیداوار کے ایک گروپ” کے قیام پر اتفاق کیا، جو دفاعی تجارت، مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تعاون کی نگرانی کرتا تھا۔
1995 کی دفاعی شراکت داری
امریکا اور بھارت کے درمیان دفاعی تعاون کی بنیاد 1995 میں اُس وقت رکھی گئی جب دونوں ممالک نے سرد جنگ کے بعد تعلقات معمول پر لانے کے لیے ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
اس وقت امریکی وزیرِ دفاع ولیم جے پیری نے کہا تھا کہ “یہ معاہدہ سکیورٹی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔”
تاہم 1998 میں بھارت کے ایٹمی تجربات کے بعد امریکا نے نئی دہلی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس کے باعث دفاعی تعاون کا سلسلہ عارضی طور پر معطل ہوگیا تھا۔
تجزیہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2025 کا یہ نیا معاہدہ دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات کی علامت ضرور ہے، مگر یہ بنیادی طور پر 1995 میں شروع ہونے والے دفاعی تعاون کے سلسلے کی ہی ایک اور کڑی ہے۔