واشنگٹن/ابوجا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائیجیریا کی حکومت ملک میں مسیحیوں کے خلاف جاری حملے اور قتل و غارت روکنے میں ناکام رہی تو یو ایس حکومت اس ملک کو فوری طور پر تمام امداد بند کر دے گی اور “ممکنہ فوجی کارروائی” کی تیاری کا حکم دے دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں الزام لگایا کہ نائیجیریا میں “ہزاروں مسیحیوں” کو انتہا پسند اسلامی عناصر قتل کر رہے ہیں اور انہوں نے کہا: “میں اپنے محکمۂ جنگ کو ممکنہ کارروائی کی تیاری کا حکم دے رہا ہوں — اگر ہم حملہ کریں گے تو یہ تیز، سخت اور فیصلہ کن ہوگا۔”
امریکی دفاعی وزیر (محکمۂ جنگ) پیٹ ہیگسيٹھ نے صدر کے حکم کی تائید کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: “جی سر — محکمۂ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ بے گناہ مسیحیوں کا قتل فوراً بند ہونا چاہیے۔” ہegseth کے اس ردِ عمل کو کئی بین الاقوامی خبررساں اداروں نے نقل کیا ہے۔
نائیجیریا حکومت نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو تسلیم نہیں کیا۔ صدر بولا احمد ٹِنوبو نے دعووں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ نائیجیریا میں فرقہ وارانہ تشدد اور عسکریت پسندی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کا تعلق صرف ایک فرقے سے نہیں بلکہ وسائل، زمین کے تنازعات اور عسکریت پسند گروہوں سے ہے۔ یہ بیانات رائے عامہ اور حکومتِ نائیجیریا کی طرف سے جاری جوابی پیغامات میں شامل ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر یہ بیانات ایک بڑی سفارتی کشیدگی پیدا کر رہے ہیں — امریکی انتباہات میں امداد روکنے اور عسکری مداخلت کے امکانات کا تذکرہ شامل ہے، جبکہ نائیجیریا اور علاقائی شراکت دار اس نوع کے بیانات کے ممکنہ سیاسی اور سکیورٹی مضمرات پر احتجاج کر سکتے ہیں۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ تجزیہ اور شواہد کے بغیر فوجی مداخلت کے عندیہ سے علاقائی عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔