تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی تباہ شدہ جوہری تنصیبات کو “مزید طاقت اور مضبوطی کے ساتھ” دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق صدر پزشکیان نے یہ بات ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات کی۔
ایرانی صدر نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا:
“عمارتوں اور فیکٹریوں کو تباہ کرنے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم انہیں دوبارہ تعمیر کریں گے — اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پُرامن اور سویلین مقاصد کے لیے ہے۔
“ہمارا سارا جوہری پروگرام عوام کے مسائل حل کرنے، بیماریوں کے علاج اور صحت کے شعبے میں ترقی کے لیے ہے۔”
پس منظر
یاد رہے کہ جون 2025 میں امریکا نے ایران کی کچھ جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ تنصیبات مبینہ طور پر ایران کے “ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام” کا حصہ تھیں، تاہم تہران نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر غیر فوجی اور پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے جون میں تباہ شدہ تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا “ایران کے جوہری مراکز پر نئے حملوں” کا حکم دے گا۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر خطرناک سطح پر پہنچ سکتی ہے، جس سے خطے میں سیاسی و سکیورٹی عدم استحکام میں اضافہ ہو سکتا ہے۔