تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا مرکزی ذخیرہ انتہائی خطرناک حد تک کم ہو گیا ہے، جبکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والے امیر کبیر ڈیم میں صرف دو ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے انکشاف کیا ہے کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی پر موجود ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
بہزاد پارسا کے مطابق:
“ڈیم کی موجودہ سطح پر یہ ذخیرہ صرف دو ہفتوں تک ہی تہران کو پانی فراہم کر سکتا ہے۔”
خشک سالی اور کم بارشیں بحران کی بڑی وجہ
تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں کی برف پگھلنے سے شہر کے لیے پانی کے ذخائر بھرتے ہیں۔ تاہم اس سال ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق، گزشتہ ایک صدی میں پہلی بار صوبہ تہران میں بارشوں کی ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے، جس کے باعث ڈیموں میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک گر چکی ہے۔
پچھلے سال کے مقابلے میں خطرناک کمی
بہزاد پارسا نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، تاہم اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی کے نتیجے میں صورتحال نازک ہو چکی ہے۔
انہوں نے دیگر ڈیموں اور ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام بڑے ذخائر میں پانی کی سطح معمول سے کئی گنا کم ہو گئی ہے۔
پانی کی بچت کے لیے عارضی اقدامات
ایرانی میڈیا کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے حکام نے حالیہ دنوں میں کئی علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر بند کر دی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اگلے چند ہفتوں میں بارشیں نہ ہوئیں تو تہران میں شدید پانی بحران پیدا ہو سکتا ہے، جو نہ صرف گھریلو بلکہ صنعتی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرے گا۔