نیویارک: ظہران ممدانی کا مقابلہ نیویارک کے سابق گورنر اور آزاد امیدوار ‘اینڈریو کومو’ اور ری پبلکن حریف ‘کرٹس سلوا’ سے تھا۔
نیویارک میئر کے الیکشن میں نئی تاریخ رقم ہوگئی جہاں 1969 کے بعد میئر کے انتخابات میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔
دن بھر پولنگ اسٹیشنز پر شہریوں کی بڑی تعداد موجود رہی، 20 لاکھ سے زائد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے مخالفت کے باوجود مسلم امیدوار ظہران ممدانی نیویارک شہر کے میئر منتخب ہوئے۔
ٹرمپ کی جانب سے آزاد امیدوار اور نیویارک کےسابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کی گئی تاہم انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
ظہران ممدانی 1991 میں یوگنڈا میں پیدا ہوئے، زہران ممدانی کے والدین کا تعلق بھارت سے ہے۔ ممدانی کی فلم ساز والدہ میرا نائر آسکر کے لیے نامزد کی جاچکی ہیں اور والد محمود ممدانی کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔ زہران کی اہلیہ رما دواجی شامی آرٹسٹ ہیں۔
ممدانی کا ورکنگ کلاس ایجنڈا جیت گیا ہے، ممدانی کے وعدے سستی رہائش، مفت پبلک ٹرانسپورٹ، یونیورسل چائلڈ کیئر اور مڈل کلاس کے دیگر مسائل کے حل سے متعلق ہیں۔
ظہران ممدانی واضح کرچکے ہیں کہ وہ کامیاب ہونے پر گھروں اور دفاتر کے کرائے منجمد کردیں گے، شہر میں مفت ٹرانسپورٹ ہوگی اور چائلڈ کیئر کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔ ظہران ممدانی نے عوامی رابطہ مہم کے ذریعے شہریوں کا ٹوٹا اعتماد بحال کیا۔
ظہران ممدانی فلسطینیوں کی حمایت میں کھل کربولنے کےحوالےسےمشہور ہیں۔ ظہران نے کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کو مطلوب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیویارک آئے تو وہ انہیں گرفتار کرادیں گے۔