نیویارک سٹی میں معاشی نظریات کی جنگ: زہران ممدانی کی جیت سے امیر طبقے پر ٹیکس اور عوامی فلاح پر نیا مباحثہ شدت اختیار کر گیا

نیویارک / واشنگٹن: امریکا میں ارب پتی طبقہ ایک مرتبہ پھر سیاسی اور معاشی بحث کے مرکز میں ہے۔ جہاں ایک جانب اس طبقے کو ملکی ترقی کا محرک سمجھا جاتا ہے، وہیں ناقدین کے مطابق اسی طبقے سے معاشی عدم مساوات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسی پس منظر میں نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان میئر کے طور پر زہران ممدانی کا انتخاب امریکی سیاست میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ 34 سالہ ممدانی، جو افریقا میں پیدا ہونے والے بھارتی نژاد امریکی ہیں، نے اس الیکشن میں ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ وہ خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ کہتے ہیں اور ان کی پالیسیوں کا بنیادی محور امیروں پر زیادہ ٹیکس اور عوامی خدمات پر زیادہ سرمایہ کاری ہے۔

ممدانی کا کہنا ہے کہ وہ بڑھتے کرایوں، مہنگائی اور دولت کی غیر مساوی تقسیم جیسے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ ان کی معاشی تجاویز میں کارپوریٹ ٹیکس میں اضافہ اور ایک ملین ڈالر سے زائد آمدنی پر اضافی 2 فیصد ٹیکس شامل ہے۔

اپنی انتخابی جیت کے بعد خطاب کرتے ہوئے ممدانی نے مزدور طبقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
“جن ہاتھوں نے بھاری بکس اٹھائے، سائیکل چلائی، اور باورچی خانے کے زخم سہے — آج وہی ہاتھ طاقت کے مالک ہیں۔”

ٹرمپ اور ممدانی میں نظریاتی تناؤ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود ایک ارب پتی ہیں، نے اپنے پلیٹ فارم پر ممدانی کو “کمیونسٹ امیدوار” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو وہ نیویارک کے لیے وفاقی فنڈز محدود کر دیں گے۔
ممدانی نے جواب میں کہا کہ اصل مسئلہ غیر منصفانہ ٹیکس ڈھانچہ ہے جو چند دولت مندوں کو فائدہ دیتا ہے جبکہ ہر چار میں سے ایک نیویارکر غربت کے دائرے میں دھکیلا جا رہا ہے۔

امریکا میں ارب پتیوں کی بڑھتی طاقت

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق:
• دنیا کے 3,503 ارب پتیوں میں سے 1,135 امریکا میں ہیں
• یہ طبقہ عالمی دولت کے 43 فیصد پر قابض ہے
• جبکہ ان کی آبادی کا تناسب صرف 0.07 فیصد ہے

امریکی فیڈرل ریزرو کے مطابق ملک کی 67 فیصد قومی دولت صرف 10 فیصد امیر ترین گھرانوں کے پاس ہے، جبکہ 50 فیصد آبادی کے پاس صرف 2.5 فیصد دولت باقی ہے۔

نیویارک کے مسائل
• ایک عام اپارٹمنٹ کی قیمت 1 ملین ڈالر تک جا پہنچی ہے
• کرایہ ایک عام خاندان کی آمدنی کا 50 سے 55 فیصد لے جاتا ہے
• درمیانی طبقہ معاشی دباؤ میں مبتلا ہے

ممدانی کا منشور
• غربت اور بے گھری کے خلاف پروگرامز
• عوامی رہائش کے منصوبے
• صحت اور غذائی سہولتوں تک آسان رسائی
• مزدور طبقے کے لیے اجرتوں میں بہتری

ممدانی نے اپنی انتخابی مہم کے آخری روز کہا تھا:

“میں اس شہر کو ایسے مستقبل کے لیے تیار کروں گا جہاں طاقت چند لوگوں سے نکل کر عوام میں تقسیم ہو سکے۔”

یہ الیکشن صرف سیاسی فیصلہ نہیں تھا بلکہ معاشی نظریات کی براہ راست ٹکر بھی:
• کیا ارب پتی ترقی کی ضرورت ہیں؟
• یا عدم مساوات کی جڑ؟

امریکا اس وقت انہی دو راستوں کے بیچ کھڑا ہے.

Related posts

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول مذاکرات کا تیسرا دور شروع

صومالیہ کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز پر قزاقوں کا حملہ، عملہ محفوظ

امریکی صدر، ایلون مسک اور درجنوں ارب پتیوں کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی نیویارک کے میئر منتخب