استنبول: پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہو گئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کی روک تھام کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عطا تارڑ نے کہا کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے کے تحت اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کو پورا کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان افغان عوام کے لیے خیرسگالی کے جذبات رکھتا ہے اور خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، تاہم پاکستان ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ملکوں کے مفاد کے خلاف ہو۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے عوام اور ریاستی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ انہوں نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا تھا جس میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مشترکہ مانیٹرنگ میکنزم کے قواعد و ضوابط پر بات چیت کی گئی، تاہم فریقین کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔