نئی دہلی: بھارتی حکومت کی جانب سے اسمارٹ فون کمپنیوں کو ’سنچار ساتھی‘ ایپ لازمی رکھنے کے حکم کے بعد کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری اور رکن پارلیمان پریانکا گاندھی نے اسے جاسوسی ایپ قرار دیا ہے۔
ایپ اور حکومت کا موقف
• حکومت نے کہا کہ یہ ایپ جرائم کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ہے، جیسے:
• موبائل فون کی چوری
• اسمگلنگ
• کال سینٹر فراڈ
• ایپ موبائل فون کی لوکیشن ٹریکنگ کر سکتی ہے اور سرکاری ذرائع کے مطابق شہریوں کی حفاظت کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔
پریانکا گاندھی اور ناقدین کا ردعمل
• پریانکا گاندھی نے سوشل میڈیا پر لکھا:
’’سنچار ساتھی ایک جاسوسی ایپ ہے، دھوکے کی رپورٹنگ اور ہر بھارتی شہری کے فون پر نظر رکھنے کے درمیان بہت باریک لکیر ہے۔‘‘
• ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطے کے دوران مکمل رازداری حاصل ہونی چاہیے، لیکن حکومت مسلسل لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
• دیگر ناقدین اور صحافیوں نے کہا کہ یہ اقدام ذاتی ڈیجیٹل آلات پر انتظامی کنٹرول کے مترادف ہے اور بھارت کو سپر نگرانی والی ریاست کی طرف لے جا سکتا ہے۔
کمپنیوں کے لیے ہدایات
• بھارتی حکومت نے نجی کمپنیوں کو نوٹس بھیجا ہے اور 90 دن کی مہلت دی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ یہ سرکاری ایپ تمام موبائل فونز میں انسٹال یا اپ ڈیٹ ہو، چاہے وہ نئے ہوں یا پہلے سے استعمال شدہ۔
یہ فیصلہ بھارت میں ڈیجیٹل پرائیویسی اور شہری آزادیوں کے حوالے سے بحث کا موضوع بن گیا ہے، کیونکہ متعدد ناقدین اسے سرکاری نگرانی بڑھانے والا اقدام قرار دے رہے ہیں.