نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالا پولیس نے ایک بڑے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے جو جعلی یونیورسٹی ڈگریاں اور غیر ملکی اسناد تیار کرکے ملک بھر میں فروخت کرتا رہا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مختلف ریاستوں سے 11 افراد کی گرفتاریوں کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ یہ گروہ ملک میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی سرٹیفکیٹس فراہم کر چکا ہے۔
پولیس کے مطابق اس نیٹ ورک کا سرغنہ دھنیش عرف ڈینی ہے، جس کے خلاف پہلی کارروائی 2013 میں جعلی سرٹیفکیٹس فروخت کرنے پر کی گئی تھی۔ سزا مکمل کرنے کے بعد وہ دوبارہ سرگرم ہوا اور اس نے مختلف ریاستوں میں موجود ایجنٹس کے ذریعے نیا منظم نیٹ ورک قائم کیا۔
دھنیش نے پولّچی میں ایک خفیہ پرنٹنگ پریس قائم کر رکھی تھی جہاں پہلے معروف یونیورسٹیوں کے سرٹیفکیٹس کا ڈیزائن تیار کیا جاتا، پھر ان میں خریداروں کی معلومات شامل کی جاتیں۔ تیار شدہ سرٹیفکیٹس پہلے بنگلور بھیجے جاتے، جس کے بعد ایجنٹس انہیں کیرالا، تامل ناڈو، کرناٹک، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، گوا، دہلی اور مغربی بنگال میں تقسیم کرتے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ جعلی ڈگریوں پر جعلی دستخط، ہولوگرام، یونیورسٹی اسٹیمپس اور مہریں لگائی گئی تھیں۔ کارروائی کے دوران مختلف مقامات سے سیکڑوں پرنٹرز، کمپیوٹرز، جعلی مہریں اور تقریباً ایک لاکھ جعلی سرٹیفکیٹس برآمد کیے گئے، جو کیرالا سے باہر کی 22 یونیورسٹیوں کے نام پر تیار کیے گئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دھنیش شاہانہ طرزِ زندگی گزار رہا تھا۔ پولیس کے مطابق اس نے ملپّرم میں لگژری گھر, دو فائیو اسٹار بارز, پونے میں اپارٹمنٹس اور مشرقِ وسطیٰ میں مختلف کاروبار میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔ اسے کالی کٹ ایئرپورٹ سے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہر جعلی سرٹیفکیٹ 75 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ بھارتی روپے میں فروخت کیا جاتا تھا، جس سے ملزم نے کروڑوں روپے کمائے.