واشنگٹن/کابل: افغان طالبان رجیم کی جانب سے بگرام ایئربیس پر فوجی سازوسامان اور جنگی طیاروں کی تیاری سے متعلق دعوؤں کو امریکی جریدے نے پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
امریکی جریدے کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر اور دستیاب شواہد سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بگرام ایئربیس پر نہ تو جنگی طیارے تیار کیے جا رہے ہیں اور نہ ہی بکتربند گاڑیوں کی پیداوار ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے ناکارہ اور غیر فعال طیاروں اور بکتربند گاڑیوں کو محض رنگ روغن کرکے رن وے پر کھڑا کر رکھا ہے تاکہ طاقت کا تاثر دیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے سوشل میڈیا پر جنگی مشقوں، طیاروں کی مرمت اور عسکری پریڈز کی ویڈیوز بطور گمراہ کن پروپیگنڈا پیش کی گئیں، جن کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ بگرام ایئربیس مکمل طور پر فعال فوجی مرکز بن چکا ہے۔
امریکی جریدے نے ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ اس رپورٹ سے اس تشویش کو تقویت ملتی ہے کہ طالبان درحقیقت اپنی سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کے لیے منظم فوجی صلاحیت کے بجائے غیر باقاعدہ مسلح گروہوں پر انحصار کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں یاد دلایا گیا ہے کہ اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار اور فوجی سازوسامان وہیں چھوڑا گیا تھا، جو بعد ازاں طالبان اور مختلف شدت پسند تنظیموں کے ہاتھ لگ گیا۔
ماہرین کے مطابق بگرام ایئربیس سے متعلق مبالغہ آمیز دعوے خطے میں سکیورٹی خدشات کو جنم دے رہے ہیں، تاہم حقائق اس بات کی تصدیق نہیں کرتے کہ طالبان جدید فوجی سازوسامان تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.