ماسکو: روسی عدالت نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم احمد خان اور 8 دیگر سینئر ججز کو غیر موجودگی میں قید کی سزائیں سنا دیں۔ یہ فیصلہ 12 دسمبر 2025 کو ماسکو سٹی کورٹ نے سنایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے آئی سی سی کے افسران کو اپنی ’’انٹرنیشنل وانٹڈ لسٹ‘‘ میں بھی شامل کر دیا ہے اور انہیں روسی فیڈریشن کے شہریوں کے خلاف غیر قانونی مقدمہ چلانے کے جرم میں سزا دی گئی ہے۔ روسی استغاثۂ جنرل کے دفتر کے مطابق کریم خان کو 15 سال قید کی سزا دی گئی ہے، جس میں ابتدائی 9 سال جیل میں گزارے جائیں گے اور باقی مدت سخت نظم و ضبط والی اصلاحی کالونی میں کاٹی جائے گی۔ عدالت کے دیگر نمائندوں کو ساڑھے 3 سال سے 15 سال تک کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
روسی تفتیشی کمیٹی نے بتایا کہ سزا پانے والے آئی سی سی ججز میں توموکو آکانے، روزاریو سالواتور آیتالا، سرجیو جیراردو اوگالدی گودینیز، ہائیکل بن محفوظ، آئی سی سی کے صدر پیوتر یوزف ہوفمانسکی اور ان کے نائبین لوز دل کارمین ایبانیز کارانزا، برٹرم شمِٹ، اور رین ایڈیلیڈ صوفی الاپینی-گانسو شامل ہیں۔
یہ اقدام آئی سی سی کی جانب سے 2023 میں یوکرین جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شامی بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لیوووا-بیلووا کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے ردِعمل میں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ روس نے پیوٹن اور ماریا کے خلاف وارنٹس کو غیر قانونی قرار دیا تھا، کیونکہ اگرچہ روس نے آئی سی سی کے منشور پر دستخط کیے، اسے کبھی تسلیم یا منظور نہیں کیا۔ 2023 کے وارنٹس میں پیوٹن پر قانونی طور پر بے گناہ بچوں کی غیر قانونی منتقلی کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے روس نے تسلیم نہیں کیا.