واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت چند دیگر ممالک نے غزہ میں امن و امان کے قیام کے لیے فوجی دستے بھیجنے سے متعلق سوالات کیے ہیں اور بعد ازاں اس امکان پر غور کرنے کی پیش کش بھی کی ہے، جس پر امریکا پاکستان کا شکر گزار ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ میں پریس کانفرنس کے دوران مارکو روبیو سے سوال کیا گیا کہ آیا پاکستان نے امریکا کو باضابطہ طور پر اس بات سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ غزہ میں امن و امان کے لیے اپنے فوجی دستے بھیجنے پر رضامند ہے۔
اس سوال کے جواب میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا پاکستان کا شکر گزار ہے کہ اس نے غزہ امن منصوبے کا حصہ بننے یا کم از کم اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی پیش کش کی ہے۔
مارکو روبیو نے واضح کیا کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک ابھی کچھ اہم سوالات کے جوابات چاہتے ہیں، اور ان سوالات کے حل کے بعد ہی کسی ملک سے باضابطہ طور پر یہ کہا جا سکے گا کہ وہ غزہ امن منصوبے کے لیے اپنی خدمات پیش کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ کئی ایسے ممالک موجود ہیں جو اس تنازعے میں شامل تمام فریقین کے لیے قابلِ قبول ہیں اور جو آگے بڑھ کر غزہ استحکام فورس کا حصہ بننے پر آمادہ ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد غزہ میں ممکنہ بین الاقوامی امن فورس اور اس میں پاکستان کے کردار سے متعلق سفارتی حلقوں میں بحث تیز ہو گئی ہے۔