اسلام آباد: بھارت کی جانب سے مبینہ آبی جارحیت پر پاکستان نے نئی دہلی سے باضابطہ رابطہ کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے۔
پاکستانی کمشنر برائے سندھ طاس نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر بھارتی حکام کے ساتھ اٹھایا اور دریائے چناب میں پانی کی غیر معمولی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت مانگی ہے۔
پاکستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر میں بگلیہار ریزروائر کے خالی کیے جانے اور بعد ازاں دوبارہ بھرنے کے شواہد موجود ہیں، جبکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ڈیڈ اسٹوریج کو خالی کرنا ممنوع ہے۔
وزارت آبی وسائل کے مطابق 17 دسمبر 2025 سے دریائے چناب کے بہاؤ میں نمایاں بہتری آنا شروع ہوئی ہے، جبکہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے دریا کی مسلسل نگرانی جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی کمی کے بعد اب صورتحال میں استحکام آ گیا ہے۔
وزارت کے مطابق ہیڈ مارالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ دوبارہ معمول کے مطابق داخل ہو رہا ہے۔ تاہم 10 سے 16 دسمبر 2025 کے دوران چناب میں پانی کا بہاؤ تاریخی سطح سے کہیں کم ریکارڈ کیا گیا، جو کم ہو کر صرف 870 کیوسک تک رہ گیا تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب سفارتی اور قانونی آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔