اقوامِ متحدہ کی رپورٹ: افغانستان شدید معاشی بحران کا شکار، بے روزگاری 75 فیصد تک پہنچ گئی

اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جہاں بے روزگاری کی شرح 75 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ 90 فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی معاشی صورتحال مسلسل بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ فی کس آمدنی، مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) اور بین الاقوامی امداد میں نمایاں کمی نے ملکی معیشت کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران افغانستان کی جی ڈی پی میں 6.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ماہانہ فی کس آمدنی گھٹ کر تقریباً 100 ڈالر تک رہ گئی ہے، جو عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 70 فیصد سے زائد افغان شہری انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں، تاہم حالیہ مہینوں میں یہ امداد بھی نمایاں حد تک کم ہو چکی ہے، جس کے باعث لاکھوں افراد کو غذائی قلت اور دیگر بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان کے ساتھ سرحدی بندش کے نتیجے میں افغان معیشت کو یومیہ تقریباً 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، جبکہ ہمسایہ ممالک سے افغان شہریوں کی جبری واپسی نے صحت، تعلیم اور دیگر عوامی خدمات پر مزید دباؤ ڈال دیا ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو افغانستان میں معاشی اور انسانی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

Related posts

بھارتی وزارتِ خارجہ کا اعتراف: بنگلا دیش کی نوجوان نسل بھارت سے بدظن، پاکستان اور چین کا اثر بڑھ گیا

آبی جارحیت پر پاکستان کا بھارت سے باضابطہ رابطہ، دریائے چناب میں پانی کی کمی پر وضاحت طلب

عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر فنانسنگ کی منظوری دے دی