امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز امید ظاہر کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً دو سال سے جاری جنگ جلد اختتام کو پہنچ سکتی ہے۔
نیدرلینڈز میں نیٹو سمٹ سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہو رہی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انہیں بتایا ہے جنگ بندی معاہدہ ممکنہ طور پر طے پانے کے قریب ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’مجھے لگتا ہے کہ غزہ کے حوالے سے بہت اچھی خبریں آنے والی ہیں‘، جس کی وجہ اسرائیل اور ایران کے درمیان ہونے والی جنگ بندی ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ ایک بار پھر مذاکرات کا آغاز کرے گا جس کا مقصد فریقین کو جنگ بندی پر آمادہ کرنا ہوگا۔
بدھ کو حماس کے ایک رہنما طاہر النونو نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ ’مصر اور قطر کے ثالثوں کے ساتھ ہماری بات چیت مسلسل جاری ہے اور حالیہ گھنٹوں میں اس میں تیزی آئی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب تک جنگ بندی کے لیے ’کوئی نئی باضابطہ تجویز موصول نہیں ہوئی‘۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کوششیں میدانِ جنگ اور مذاکراتی سطح دونوں پر جاری ہیں۔
خیال رہےکہ غزہ میں تقریباً 2 برسوں سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 56 ہزار زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک 32 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔