چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واضح کیا ہے کہ ریاست کے علاوہ کسی فرد یا گروہ کو جہاد کا حکم دینے یا فتویٰ جاری کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
قومی علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلامی ممالک میں سے پاکستان کو محافظینِ حرمین کا شرف عطا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کے درمیان گہرا تعلق اور مماثلت پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان دونوں کا قیام کلمۂ طیبہ کی بنیاد پر رمضان المبارک کے مہینے میں عمل میں آیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مطابق دونوں ریاستوں میں مماثلت کی وجہ یہ ہے کہ ربِ کائنات نے ایک کو خادم الحرمین اور دوسری کو محافظ الحرمین کا کردار عطا کیا۔
چیف آف ڈیفنس فورسز کا کہنا تھا کہ آپریشن بنیان المرصوص کے دوران اللہ تعالیٰ کی مدد کو آتے ہوئے دیکھا اور محسوس کیا گیا، جو قومی اتحاد اور ایمان کی طاقت کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ افغان طالبان کی پشت پناہی سے دہشت گردی کے ذریعے شہریوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتنہ الخوارج کی جو تشکیلیں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو رہی ہیں، ان میں 70 فیصد عناصر افغانی ہیں، اور افغانستان کو فتنہ الخوارج اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مزید کہا کہ وہ قومیں جو اپنے اسلاف کی علمی اور فکری میراث کو ترک کر دیتی ہیں، زبوں حالی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ جہاد کا اعلان یا فتویٰ دینے کا اختیار صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے۔